کبھی اگر
تنہائی تمہیں اپنی آغوش میں لے
اور خاموشی
تمہارے کان میں کچھ سرگوشیاں کرے
تو
مجھے یاد کر لینا
اگر کسی پرانی کتاب کے صفحے
اچانک کھل جائیں
اور کسی بھولی بسری ہنسی کی خوشبو
تمہیں چونکا دے
تو سمجھنا
کہ کچھ لمحے اب بھی تمہیں ڈھونڈتے ہیں
بارش کی بوندیں
جب کھڑکی پر دستک دیں
اور ہوا میں
کسی جانے پہچانے قدموں کی چاپ سنائی دے
تو جان لینا
کہ یادیں بھی چلتی ہیں
دھیرے دھیرے، بھیگی بھیگی
اگر تمہاری نگاہ
کسی تصویر پر رک جائے
اور تمہارے دل کی دھڑکن
ایک پل کو گم ہو جائے
تو سوچنا
کہ کچھ چہرے
کبھی ماضی نہیں ہوتے
اگر تمہیں
جلتے چراغ کی لو میں
کسی کی پلکیں لرزتی محسوس ہوں
یا اندھیرے میں
کوئی خاموش آنکھ تمہیں تکتی دکھائی دے
تو کہنا
کہ یادیں، محض سایے نہیں ہوتیں
کبھی کبھی وہ سانس بھی لیتی ہیں
اور اگر
وہی موسم
وہی رستہ
وہی نام
کسی خواب کی طرح تمہارے دل کو چُھو لے
تو بس
میرے نام کو
خاموشی سے، آہستہ سے
پکار لینا
میں شاید نہ سن سکوں
مگر میری روح
ضرور مسکرائے گی