کب وہ اس دل میں رہا یاد نہیں
اور کب خواب ہوا یاد نہیں
درد ہم سہتے رہے لیکن
زخم کب دل کو لگا یاد نہیں
پہلے تو پل پل کی خبر تھی تیری
اب تو اپنا پتہ بھی یاد نہیں
آزمالی ہیں ساری دعائیں ہم نے
اب کوئی اور نسخہ یاد نہیں
اس کی آنکھوں سے بچھڑتا ہوا ہر لمحہ
کوئی نم تھا کہ نہ تھا یاد نہیں
جس نے مسجد کو بنایا مقتل
ایسے ظالم کو خدا یاد نہیں
اسکو سلگتے ہوے دیکھا تھا مرجان
کب یہ دل جل کے بجھا یاد نہیں