یاد آتے ہیں
Poet: Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati By: Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati, Hyderabad, Pakistanمجھے اب تیرے وہ مبہم اشارے یاد آتے ہیں
ترے ہمراہ جتنے پل گزارے یاد آتے ہیں
کہاں آسان ہوتا ہے کسی کو یوں بھلا دینا
جو مل کے خواب دیکھے ہوں وہ سارے یاد آتے ہیں
تمہاری جھیل سی آنکھیں مجھے سونے نہیں دیتیں
وہ ان میں جگمگاتے چاند تارے یاد آتے ہیں
گزرتے ہیں مرے دن رات بیتے کل کے قصوں میں
حسیں خوابوں میں ڈوبے دن ہمارے یاد آتے ہیں
میں تنہا جب بھی ہوتا ہوں حسیں بارش کے موسم میں
مجھے اس پل سبھی وعدے تمہارے یاد آتے ہیں
بچھڑتے وقت اس کی آنکھ میں بھی کچھ نمی سی تھی
مری آنکھوں سے اشکوں کے وہ دھارے یاد آتے ہیں
کسی کو ٹوٹ کر یوں چاہنا اچھا نہیں یاسر
جو آئے درمیاں دوری تو پیارے یاد آتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






