یاد آئی
Poet: Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati By: Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati, Hyderabad, Pakistanصبح ہوتے ہی ان کی یاد آئی
ان کا پیغام پھر صبا لائی
رخ پہ اس نے جو زلف لہرائی
یوں لگا ہر طرف گھٹا چھائی
سینکڑوں فتنے سر اٹھاتے ہیں
اک قیامت ہے ان کی انگڑائی
ان کی الفت کا یہ کرشمہ ہے
خود تماشہ ہوں خود تماشائی
ہیں قیامت وہ جھیل سی آنکھیں
کس نے جانی ہے ان کی گہرائی
اپنے بھی ہوگئے ہیں بیگانے
جب سے تم سے ہوئی شناسائی
جیب و داماں کی خیر ہو یارب
صورت یار پھر نظر آئی
یہ یقیں ہوگیا نہ آئو گے
آپ نے جب بھی ہے قسم کھائی
ان کو پاس وفا نہیں ورنہ
کس لئے ہوتی جگ میں رسوائی
راس آیا نہیں فراق ہمیں
اب تو ڈسنے لگی ہے تنہائی
آپ اپنے رقیب ہیں یاسر
ان کی چاہت کہاں پہ لے آئی
More Love / Romantic Poetry







