ہیرے تراشتے ہیں جو کاغذ کی دھار سے

Poet: راؤ مشتاق ظفر By: Rao Mushtaq Zafar, Mailsi

ہیرے تراشتے ہیں جو کاغذ کی دھار سے
جینا ہے اُن کا شان سے, مرنا وقار سے

آئے خزاں یا جائے ہمیں اِس کا غم نہیں
ہم تو ہرے بھرے رہے زخمِ بہار سے

بے اختیار ہونے کا شکوہ نہیں مگر
کچھ اِختیار بھی مِلے بے اِختیار سے

اَے چاند تُو کہاں ہے ذرا آ کے دیکھ تو
تَارے میں دیکھتا ہوں یہاں تار تار سے

کب لَوٹ کر ہواؤں نے آنے دیا اُسے
مشتاق جو نکل گیا اپنے مدار سے

 

Rate it:
Views: 396
07 Oct, 2016