ہوائے تازہ میں پھر جسم و جاں بسانے کا
Poet: Parveen Shakir By: Wajahat, khi
ہوائے تازہ میں پھر جسم و جاں بسانے کا
دریچہ کھولیں کہ ہے وقت اس کے آنے کا
اثر ہوا نہیں اس پر ابھی زمانے کا
یہ خواب زاد ہے کردار کس فسانے کا
کبھی کبھی وہ ہمیں بے سبب بھی ملتا ہے
اثر ہوا نہیں اس پر ابھی زمانے کا
ابھی میں ایک محاذ دگر پہ الجھی ہوں
چنا ہے وقت یہ کیا مجھ کو آزمانے کا
کچھ اس طرح کا پر اسرار ہے ترا لہجہ
کہ جیسے رازکشا ہو کسی خزانے کا
More Parveen Shakir Poetry







