ہن جنگلاں نوں جائیے
Poet: Irfan Ali By: Irfan Ali, Rawalpindi تھک گئے سب کے سب
میری طرح لگتا ہے اب
کون جانے کس طرح
وہ ملے راہوں میں اب
اجنبی بن کے ملا وہ
ہم ملے ہیں جب
اک مسافت ختم ہو
دوجی شروع ہو تب
بندہ جھوٹا کیوں رہے
سچا ہے جب کہ رب
خلق جھوٹی کیوں رہے
سچا ہے خالق جب
وقت بدلا ہے تو یہ
بدلے کواکب سب
عظمٰی جاگتے جاگتے
سو جائیں جانے کب
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






