ہمیں ہنستے ہنستے یوں رونا پڑا ہے
Poet: Rukhsana Noor By: Shazia Hafeez, Attockہمیں ہنستے ہنستے یوں رونا پڑا ہے
کہ کانٹوں کے بستر پہ سونا پڑا ہے
جسے آئنیہ مان رکھا تھا دل نے
اُسے آج بے عکس ہونا پڑا ہے
تمہیں ریزہ ریزہ سمیٹا ہے لیکن
ہتھیلی کو خوں میں ڈبونا پڑا ہے
ہری ہو سکے درد کھیتی تیری پھر
ہمیں لا تعلق سا ہونا پڑا ہے
دھنلا نہ ڈالیں یہ وسواس بادل
تو کرنوں سے سورج کو دھونا پڑا ہے
سر عام جب لے ہی آئے ہو قصے
مجھے لب زہر میں بھگونا پڑا ہے
جو آنکھ کا نور بن کے رہا تھا
زمانے کی خاطر وہ کھونا پڑا ہے
More Sad Poetry






