ہمارا تو یہی انجام ہونا تھا
Poet: sarwat anmol By: sarwat anmol, sargodhaہمارا تو یہی انجام ہونا تھا
ہنستی ھوئ آنکھوں کو
تقدیر نے رولانا تھا
وقت نے ایسی چال چلی تھی
جہاں اپنا بھی بیگانہ تھا
عجب ھے یہاں زندگی
جہاں مصائب کاشکار ہر گھرانہ تھا
کیئ رحمت کے نام پر بیٹیاں تھی
کئ بیٹیوں کے نام پر اذیتیں
کئ بیٹیاں عصمتوں کی چادر اتار گئ
کئ عصمتوں کے آگے ہار کر
بےنام محبت ہار گئ
وہ کلیاں کتنی پیاری تھی
جو جان اپنی وار گئ
کچھ خاموش تماشائ بن گۓ
کسی کے لب سب کچھ بول گۓ
کسی تہہ خانے کی نظر ہوۓ
وہ خواب جو سارے دیکھے تھے
کسی قبرستان میں کئ بےنام قبریں تھی
کئ کنویں میں پڑی لاشیں تھی
وہ آہ بھی کیسی آہ تھی
جو عرش تک ہلا گی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






