ہم لوگ سوچتے ہیں ہمیں کچھ ملا نہیں

Poet: Basheer Badr By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ہم لوگ سوچتے ہیں ہمیں کچھ ملا نہیں
شہروں سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں

اک چہرہ ساتھ ساتھ رہا جو ملا نہیں
کس کو تلاش کرتے رہے کچھ پتا نہیں

شدت کی دھوپ تیز ہواؤں کے باوجود
میں شاخ سے گرا ہوں نظروں سے گرا نہیں

آخر غزل کا تاج محل بھی ہے مقبرا
ہم زندگی تھے ہم کو کسی نے جیا نہیں

جس کی مخالفت ہوئی مشہور ہو گیا
ان پتھروں سے کوئی پرندہ گرا نہیں

تاریکیوں میں اور چمکتی ہے دل کی دھوپ
سورج تمام رات یہاں ڈوبتا نہیں

جس نے جلائیں بستیاں بازار کیوں لئے
میں چاند پر گیا تھا مجھے کچھ پتا نہیں

Rate it:
Views: 564
09 Dec, 2011