ہر ایک پل مجھے دکھ درد بے شمار ملے
Poet: انیس ابر By: Hassan, Sialkotہر ایک پل مجھے دکھ درد بے شمار ملے
خدا کبھی تو میرے دل کو بھی قرار ملے
زمانہ دشمن جاں ہو گیا یہ غم ہے مگر
مرا نصیب کہ خنجر بدست یار ملے
کیا ہوگی اس سے بھی بڑھ کر کسی کی محرومی
جسے نصیب میں تا مرگ انتظار ملے
اے عالمین کے رازق بتا کہاں جاؤں
مرے وطن میں مجھے جب نہ روزگار ملے
رہے وہ زندہ یا مر جائے فرق کیا ہے جسے
گھٹن زمانے میں اور قبر میں فشار ملے
میں مسکراتا مگر دی نہ اشک نے مہلت
خوشی جب ایک ملی ساتھ غم ہزار ملے
جو جھوٹ بولے حکومت سے داد لے جائے
جو بولے سچ اسے تحفے میں اوج دار ملے
فلک پہ لکھوں ترا نام میرے نام کے ساتھ
اگر کبھی مجھے تاروں پر اختیار ملے
میں جن سے دور ہی رہنا پسند کرتا تھا
وہ زندگی کی مسافت میں بار بار ملے
خوشی سے ابرؔ ہر اک ربط منقطع کر دو
اگر کہی کوئی دنیا میں سوگوار ملے
More Sad Poetry






