ہر آرزو کو اپنی مٹاتے چلے گئے
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaہر آرزو کو اپنی مٹاتے چلے گئے
 اہل رضا میں نام لکھاتے چلے گئے
 
 ارمان بھی تو اپنے ہی بس خون ہوگئے
 اشکوں کے دریا یوں ہی بہاتے چلے گئے
 
 پوچھا کبھی تو حال کسی نے جناب کا
 بس حسرتوں کے داغ دکھاتے چلے گئے
 
 جو اہل حق بھی تھے وہ تو کمیاب ہوگئے
 اہل ستم ہی تب تو ستاتے چلے گئے
 
 جمتے رہے ہیں حق پر کسی سے ڈرے نہیں
 ناحق ستم سے سب کو بچاتے چلے گئے
 
 ملنے نہ پائے کوئی جہالت میں شادومست
 بس علم کی شمع ہی جلاتے چلے گئے
 
 منزل بھی ان کے قدموں میں گرتی چلی گئی
 عزم سفر جو اپنا بڑھاتے چلے گئے
 
 ان کا کرم نہ ہو تو کوئی بچ بھی نہ سکے
 ساحل پہ بھی وہ کشتی ڈباتے چلے گئے
 
 حسرت رہی ہے جن کی ملیں اثر سے کبھی
 بس تشنگی بھی ان کی بجھاتے چلے گئے
More Love / Romantic Poetry






