ہجوم غم میں کس زندہ دلی سے
Poet: مظفر رزمی By: مظفر, Quettaہجوم غم میں کس زندہ دلی سے
مسلسل کھیلتا ہوں زندگی سے
قریب آتے ہیں لیکن بے رخی سے
پرانے دوست بھی ہیں اجنبی سے
فرشتے دم بخود ابلیس حیراں
توقع یہ کہاں تھی آدمی سے
نظام عصر نو یہ کہہ رہا ہے
اندھیرے پھیلتے ہیں روشنی سے
چلے آئے حرم سے مے کدے میں
پریشاں ہو گئے جب زندگی سے
لگی ہے آگ جب سے گلستاں میں
بہت ڈرنے لگا ہوں روشنی سے
نہ ہو جو ترجمان وقت رزمیؔ
بھلا کیا فائدہ اس شاعری سے
More Sad Poetry






