ہجوم غم میں کس زندہ دلی سے

Poet: مظفر رزمی By: مظفر, Quetta

ہجوم غم میں کس زندہ دلی سے
مسلسل کھیلتا ہوں زندگی سے

قریب آتے ہیں لیکن بے رخی سے
پرانے دوست بھی ہیں اجنبی سے

فرشتے دم بخود ابلیس حیراں
توقع یہ کہاں تھی آدمی سے

نظام عصر نو یہ کہہ رہا ہے
اندھیرے پھیلتے ہیں روشنی سے

چلے آئے حرم سے مے کدے میں
پریشاں ہو گئے جب زندگی سے

لگی ہے آگ جب سے گلستاں میں
بہت ڈرنے لگا ہوں روشنی سے

نہ ہو جو ترجمان وقت رزمیؔ
بھلا کیا فائدہ اس شاعری سے

Rate it:
Views: 996
08 Apr, 2022