ہارے ہوئے نصیب کا معیار دیکھ کر
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachiہارے ہوئے نصیب کا معیار دیکھ کر
 وہ چل پڑا ہے عشق کا اخبار دیکھ کر
 
 آئیں گی کام دیکھنا کاغذ کی کشتیاں
 ہاتھوں میں اک یقین کا پتوار دیکھ کر
 
 قرطاس پر سجا دیا اپنے ہی دکھ کا فن
 اس عہدِ کربناک کا فنکار دیکھ کر
 
 پہلے کی طرح آج بھی تنہا تو ہوں مگر
 قد بڑھ گیا ہے باپ کی دستار دیکھ کر
 
 انسان کی تو خُو ہے یہ انسان نوچنا
 دنیا میں مفلسی کا عزا دار دیکھ کر
 
 دشتِ وفا میں رقص کے جلتے ہیں کچھ چراغ
 آنکھوں میں وشمہ مائی کا دربار دیکھ کر
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 