گیت
Poet: UA By: UA, Lahoreسہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
شام و سحر تیری یاد ستائے
رات میں نیند دن میں چین نہ آئے
کوئی نظارہ دل کو نہ بھائے
پھولوں کی خوشبو دل نہ لبھائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
ہم بیٹھے ہیں دیپ جلائے
شام ڈھلی پر تم نہ آئے
دل کا دیا نہ بجھنے پائے
تم نہ آؤ جیون گزر جائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
مانگوں دعائیں ملن رت آئے
شب تنہائی دل کو جلائے
آجاؤ تم کو یہ دل بلائے
دل کی آس ٹوٹ نہ پائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
راہوں میں پلکیں بچھائے
ہم بیٹھے ہیں آس لگائے
دل میں تیری یاد بسائے
سانس کی ڈوری ٹوٹ نہ جائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
پیاسے نینان نیر بہائیں
تم جو آؤ دل کھل جائے
دروازے کی ہر آہٹ پر
دل چونکا پر تم نہ آئے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
وہ بہن بھی تو زمانے میں ہے اب نبھاتی ہیں
ماں کی الفت کا کوئی بھی نہیں ہے اب بدل
پر بہن بھی تو محبت میں ہے ایثار نبھاتی ہیں
گھر کے آنگن میں جو پھیلے ہیں یہ الفت کے ضیا
یہ بہن ہی تو ہیں جو گھر میں یہ انوار نبھاتی ہیں
ماں کے جانے کے بعد گھر جو ہے اک اجڑا سا نگر
وہ بہن ہی تو ہیں جو گھر کو ہے گلزار نبھاتی ہیں
دکھ میں بھائی کے جو ہوتی ہیں ہمیشہ ہی شریک
وہ بہن ہی تو ہیں جو الفت میں ہے غمخوار نبھاتی ہیں
ماں کی صورت ہی نظر آتی ہے بہنوں میں ہمیں
جب وہ الفت سے ہمیں پیار سے سرشار نبھاتی ہیں
مظہرؔ ان بہنوں کی عظمت کا قصیدہ کیا لکھیں
یہ تو دنیا میں محبت کا ہی وقار نبھاتی ہیں
زماں میں قدر دے اردو زباں کو تو
زباں سیکھے تو انگریزی بھولے ا پنی
عیاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
تو سیکھ دوسری ضرورت تک ہو ایسے کہ
مہاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
زباں غیر کی ہے کیوں اہمیت بتا مجھ کو
سماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
سنہرے لفظ اس کے خوب بناوٹ بھی
زماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
بھولے کیوں خاکؔ طیبؔ ہم زباں ا پنی
جہاں میں قدر دے اُردو ز باں کو تو






