گم گشتہ کشتیوں کو
Poet: نوشین فاطمہ عبدالحق By: نوشین فاطمہ عبدالحق, جدہ , المملکہ العربیہ السعودیہگم گشتہ کشتیوں کو درکار ہے کنارا
تاریک شب میں اپنا مشکل ہے اب گزارہ
قطبی ستارے دے اب کوئی صحیح اشارہ
باطل کے تیز بپھرے طوفاں نے ہم کو مارا
پہچان کب تھی ہم کو رہبر سے راہزن کی
اک فرد بےعمل کو تھا ناخدا پکارا
گو لٹ چکے ہیں ہم اب سب کچھ گنوا چکے پر
ایمان کا خسارہ ہم کو نہیں گوارا
ہم روشنی کی خاطر جگنو پکڑ کے لائے
جیسے کہ ڈوبتے کو تنکے کا ہو سہارا
احسان ہم پہ کر دیں سیدھا جو راستہ ہے
رہبر اسی کی جانب اب لے چلیں خدارا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






