گئے موسموں کے عذاب

Poet: Rana Tabassum Pasha(Daur) By: Rana Tabassum Pasha(Daur), Dallas, USA

گئے موسموں کے عذاب
کچھ مرجھائے ہوئے گلاب
زخم زخم ایک اِک باب
اپنے جیون کا نصاب
ہم نے جھیلے وہ عذاب
جن کی حد ہے نہ حساب
تقدیر میں لکھا تھا چناب
زیست کی ناؤ ہوئی غرقاب
بےرُخی رہے گی کب تک؟
تم کتنا پاؤ گے ثواب ؟
سچ بولنے والے ہار گئے
جھوٹوں نے کر دیا لاجواب
تم پھر ہوش اُڑا بیٹھے؟
کب میں نے اُلٹی ہے نقاب؟
رعنا نے پائیں تعزیریں
دیکھا تم کو پانے کا خواب

Rate it:
Views: 1037
17 Oct, 2016