کیوں لکھوں؟
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: مرزا عبدالعلیم بیگ, Hefei, Anhui, P.R. Chinaاب وہ لفظ کیوں لکھوں؟
 اب وہ حرف کیوں لکھوں؟
 جو کاغذ پہ نقش ہوکر
 اپنا حُسن ہی کھو بیٹھے
 میں وہ لفظ کیوں لکھوں؟
 میں وہ حرف کیوں لکھوں؟
 جو تمہاری آنکھوں کو
 منور ہی نا کر سکے
 جو دل کے آنگن میں
 گلاب ہی نا کھلا سکے
 میں وہ لفظ کیوں لکھوں؟
 میں وہ حرف کیوں لکھوں؟
 جس کے آئینے میں
 تم اپنا چہرہ نا پہچانوں
 دروازے پر خاموشی کا پہرہ
 آنکھوں میں ویرانی
 دل میں بھی سناٹے
 نیندیں روٹھی روٹھی
 امیدیں بھی ذرہ ذرہ
 خواب بکھرے بکھرے
 خیالات بھی منتشر
 کوئی وصل کا پہلو نہیں
 کوئی ہجر کا ماتم نہیں
 کوئی آس کا جگنو نہیں
 کوئی درد کی خوشبو نہیں
 اب وہ لفظ کیوں لکھوں؟
 اب وہ حرف کیوں لکھوں؟
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






