کیا ہو سکتا نہیں

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

چھو سکتا نہیں تجھے تیرا ہو سکتا نہیں
تجھ کو پا سکتا نہیں تجھ کو کھو سکتا نہیں

جب سے تجھ سے ملا ہو ں میری جان میرا یہ حال ہے
سکون سے جاگ سکتا نہیں چین سے سو سکتا نہیں

جب سے تیری خواہش اس دل میں ہوئی موجزن
کوئی اور تخم خواہش دل میں بو سکتا نہیں

غم سے نڈھال ہو ا درد سے بُرا حال ہے مگر
جب سے تو آنکھ میں آ بسا میں رو سکتا نہیں

پوری نہیں ہوتی وہ خواہش جو دل کا چین ہو
کہنے کو اس دنیا میں کیا ہو سکتا نہیں

فقط مجھ سے اتنا کہا اور وہ پھر جدا ہو گیا
ہوس سی گندگی کو میں دل میں سمو سکتا نہیں

ہر کوئی تو خطا کار ہے کنول نہ ہو مجھ سے جدا
گندگیِ نفس کو کوئی بھی دھو سکتا نہیں
 

Rate it:
Views: 417
16 Sep, 2013