کہیں کوئ بات

Poet: Bakhtiar nasir By: Bakhtiar Nasir, Lahore

فرقتوں کی بات تو ہو
اس سے ملاقات تو ہو

وہ آ کے پھر توڑ دے
دل مثل سومنات تو ہو

رات کی رانی مہکتی رہے
یادوں کی بارات تو ہو

رنگوں میں وہی رنگ چاہوں
میری گزر اوقات تو ہو

میرے افق پہ وہ تارا چمکے
حسین یہ کائنات تو ہو

دن کا اجالا کب پھیلے گا
ختم اندھیری رات تو ہو

میں کیسے کنارہ کر لوں
یاد سے نجات تو ہو

سر تسلیم خم کر لیں گے
وہ مائل بہ آفات تو ہو

ہم بکھر جائیں گے ناصر
کہیں کوئ بات تو ہو

Rate it:
Views: 450
30 Mar, 2014