کھلے ہیں شوق کے در، پھول بھی ہے خوشبو بھی
Poet: Anwar Kazimi By: Anwar Kazimi, mississauga, Canadaکھلےُ ہیں شوق کے دَر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی
 اب آ بھی جاوْ اِدھر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی
 
 لیا بہار نے بوسہ تمہارے قدموں کا
 تمام راہ گزر پھول بھی ہے خوشبو بھی
 
 بسی ہے یوں ترِی صورت ہماری آ نکھوں میں
 جدھر جدھر ہے نظر ، پھوک بھی ہے خوشبو بھی
 
 تمہارا ہاتھ جو آ ئے ہمارے ہاتھوں میں
 تو زندگی کا سفر پھول بھی ہے خوشبو بھی
 
 ہے مست مست ہوا ، تتلیوں کا رقص بھی ہے
 کہ آج پیشِ نظر پھول بھی ہے خوشبو بھی
 
 وفا کی راہ میں یہ کیا حسیں مقام آ یا
 گزر رہی ہے سحر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی
 
 حسین تر ہے یہ اِعجاز تیرے نشتر کا
 کہ زخم زخم جگر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی
 
 جو چوم لیں مرِے اشعار اُنکے ہونٹوں کو
 تو شاعری کا ہنر ، پھول بھی ہے خوشبو بھی
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 