کھلا کھلا سا وہ ماحول گلستاں نہ رہا
Poet: Fazlul Hasan By: F.H.SIDDIQUI, Lucknow کھلا کھلا سا وہ ماحول گلستاں نہ رہا
تھیں جس کے دم سے بہاریں وہ باغباں نہ رہا
چلی ہوائے تشدد اجڑ گیا ہے شہر
کہیں مکیں نہ رہے تو کہیں مکا ں نہ رہا
کہاں سے لاؤں سکوں کی وہ سوندھی سوندھی مہک
ہمارے گاؤں میں کچا کوئی مکاں نہ رہا
لٹا دیا تھا نشیمن بھی جس چمن کے لئے
اسی چمن میں مرا کوئی نوحہ خواں نہ رہا
جھکی ہے خود ہی جبیں جب بھی آئی یاد حبیب
ہمارا سجدہ کبھی تابع اذاں نہ رہا
انھیں کے دم سے ہیں تہذیب کے نشاں باقی
وہ قدریں جن کا کوئی آج قدرداں نہ رہا
ہیں مصلحت کی سیاہی میں ڈوبی تحریریں
ترا قلم بھی حسن تیرا ترجماں نہ رہا
More General Poetry







