کچھ نہ کچھ لکھا جائے گا
Poet: UA By: UA, Lahoreکچھ نہ کچھ لکھا جائے گا تم کاغذ قلم اٹھاؤ تو
 ہو سکتا ہے وہ مل جائے تم اپنا قدم بڑھاؤ تو
 
 آخر کب تک خفتہ قومیں خواب خرگوش میں رہتی ہیں
 اپنی ہمت اور کوشش سے تم سوئے ہوؤں کو جگاؤ تو
 
 سنا ہے شب کے آنگن میں سجدے میں جھکنے والے
 انمول گوہر بن جاتے ہیں کبھی ایسے اشک بہاؤ تو
 
 مایوس نہ ہو اے ہمراہی رکھ یا خدا کی ذات بھی ہے
 وہ سب کی دعائیں سنتا ہے تم اپنا دامن پھیلاؤ تو
 
 یہ مال و متاع اس دنیا کا دنیا میں ہی رہ جائے گا
 کچھ زاد سفر اس جیون سے عقبا کے لئے بچاؤ تو
 
 دنیا وہ تماشہ دیکھے گی، جو دنیا کو دکھلاؤ گے
 کیوں سب کے سامنے آتے ہو خود اپنا آپ چھپاؤ تو
 
 پانے کی چاہت میں عظمٰی کچھ نہ کچھ کھونا پڑتا ہے
 دنیا بھی تمہاری مانے گی پہلے خود کو سمجھاؤ تو
More General Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 