کوئی سنتا ہی نہیں کس کو سنانے لگ جائیں

Poet: اکرم نقاش By: Samuel, Rawalpindi

کوئی سنتا ہی نہیں کس کو سنانے لگ جائیں
درد اگر اٹھے تو کیا شور مچانے لگ جائیں

بھید ایسا کہ گرہ جس کی طلب کرتی ہے عمر
رمز ایسا کہ سمجھنے میں زمانے لگ جائیں

آ گیا وہ تو دل و جان بچھے ہیں ہر سو
اور نہیں آئے تو کیا خاک اڑانے لگ جائیں

تیری آنکھوں کی قسم ہم کو یہ ممکن ہی نہیں
تو نہ ہو اور یہ منظر بھی سہانے لگ جائیں

وحشتیں اتنی بڑھا دے کہ گھروندے ڈھا دیں
سبز شاخوں سے پرندوں کو اڑانے لگ جائیں

ایسا دارو ہو رہ عشق سے باز آئیں قدم
ایسا چارہ ہو کہ بس ہوش ٹھکانے لگ جائیں

Rate it:
Views: 613
21 Oct, 2021