کوئی بھی تو تمہارا یہاں اب نہیں رہا

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachi

قدموں کا اس کے کوئی نشاں اب نہیں رہا
کتنا حسیں سماں تھا یہاں اب نہیں رہا

محفل میں جس کے حسن کے چرچےرہے سدا
" وہ حسنِ بے مثال جواں اب نہیں رہا "

سایہ گھنا تھا جس کا شجر وہ بھی گر پڑا
ماں باپ کا وہ کچا مکاں اب نہیں رہا

غیروں کی دکھ پہ آنکھ جو ہوتی تھیں نم یہاں
وہ پیار وہ خلوص یہاں اب نہیں رہا

دیکھا اسے جو میں نے عجب حال میں یہاں
مل جائے گا کہیں وہ گماں اب نہیں رہا

اتنا بھرا ہے میل دلوں میں یہاں کہ اب
رہنا مجھے گوارا یہاں اب نہیں رہا

اٹھو چلو کے ارشیؔ یہاں سب بدل گیا
کوئی بھی تو تمہارا یہاں اب نہیں رہا
 

Rate it:
Views: 468
04 Nov, 2019