کنارہ

Poet: Muhammad Faisal By: Muhammad Faisal, Karachi

سحر جو تیرے تبسم کا استعارہ ہے
تو شام تیری گھنی زلف کا اشارہ ہے

جمال تیرا ہر اک رخ سے قابلِ تحسیں
کہ دستِ خاص سے قدرت نے خود سنوارا ہے

نثار ہیں تیرے قدموں تلے سبھی راہیں
کہ منزلوں نے تجھے بڑھ کے خود پکارا ہے

مگر یہ حسنِ مجسم کہاں نصیب اُسے
تیرا جلیس بہت گردشوں کا مارا ہے

نہ اُس میں ہے کوئی خوبی کہ جس پہ شیدا ہو
وہ دلربا جو دمکتا ہوا ستارہ ہے

قرار لوٹنے والے ذرا خیال تو کر
نہ تاب غم کی دلِ مبتلا کو یارا ہے

غریقِ بحرِ محبت ہی ہو نہ جاؤں کہیں
نظر سے دور بہت دور اب کنارہ ہے

Rate it:
Views: 454
27 Dec, 2017