کل رات تیری یاد کو ہم نے بٹھایا اور بس

Poet: کامران حامد By: Sohaim, Sialkot

کل رات تیری یاد کو ہم نے بٹھایا اور بس
تکتے رہے مہتاب کو کچھ یاد آیا اور بس

شکوے کئی تھے تھے کئی ہم کو گلے اس نے مگر
ملتے ہی یوں معصومیت سے مسکرایا اور بس

پیشانیوں پر تھی شکن غصے سے یوں سب لال تھے
پھر ایک دم اس نے نظر کو یوں جھکایا اور بس

دیکھا جو اس نے ہجر کو اک روز اپنے خواب میں
جھنجھلا اٹھے پھر نیند سے ہم کو جگایا اور بس

اے یار جب تک تھی نہیں بے پردگی سب ٹھیک تھا
اس نے یکایک چہرے سے چہرہ ہٹایا اور بس

تم جو گئے تھے ہاتھ یوں ہم سے چھڑا کر کیا کہیں
بند سینہ میں جو تھا پرندہ پھڑپھڑایا اور بس

اپنے کلاموں کا سبب اب ہم بتائیں بھی تو کیا
اک روز حامدؔ ان سے تھا یوں دل لگایا اور بس

Rate it:
Views: 456
20 Aug, 2021