کشتی ساحل پہ بھی ڈوبتے ہے
Poet: رضا علی مکرم By: razaali, Azamgarhتپتپاتی ہوئی دھوپ اور چمکتا ہوا بدن
سنگ مرمر کی مورتی ہے تمہیں کیا معلوم
شب تنہائی میں نجوم وقمر کا دیدار
کوئی چہرہ ڈھونڈتی ہے تمہیں کیا معلوم
طویل سفر ہے منزلیں دشوار ہیں پھر بھی
یہ کس کا پتہ پوچھتی ہے تمہیں کیا معلوم
حلقئیے عشق میں قدم رکھ کے سنبھل نہ پائیگا
کشتی ساحل پہ بھی ڈوبتی ہے تمہیں کیا معلوم
حسین پریوں کو دیکھ کر اب ھوش نہیں
جہاں تبسم پہ قضا مرتی ہے تمہیں کیا معلوم
ذکر جس عنوان کا ہے لکھا جائے بھی کیسے
تحریر.. رضا،. بھی کیا بولتی ہے تمہیں کیا معلوم
More Love / Romantic Poetry






