کشتی ساحل پہ بھی ڈوبتے ہے

Poet: رضا علی مکرم By: razaali, Azamgarh

تپتپاتی ہوئی دھوپ اور چمکتا ہوا بدن
سنگ مرمر کی مورتی ہے تمہیں کیا معلوم

شب تنہائی میں نجوم وقمر کا دیدار
کوئی چہرہ ڈھونڈتی ہے تمہیں کیا معلوم

طویل سفر ہے منزلیں دشوار ہیں پھر بھی
یہ کس کا پتہ پوچھتی ہے تمہیں کیا معلوم

حلقئیے عشق میں قدم رکھ کے سنبھل نہ پائیگا
کشتی ساحل پہ بھی ڈوبتی ہے تمہیں کیا معلوم

حسین پریوں کو دیکھ کر اب ھوش نہیں
جہاں تبسم پہ قضا مرتی ہے تمہیں کیا معلوم

ذکر جس عنوان کا ہے لکھا جائے بھی کیسے
تحریر.. رضا،. بھی کیا بولتی ہے تمہیں کیا معلوم

Rate it:
Views: 542
19 Apr, 2017