کسی سے شکوہ کیوں کریں ہم
Poet: جہانزیب کنجاہی By: jahanzeb kunjahi, Karachiکسی سے شکوہ کیوں کریں ہم
کسی کا گلہ کیوں کریں ہم
ایک بار تو آزما چکے ہیں
اب یقیں دوبارہ کیوں کریں ہم
تمنا ہی تمہیں پانے کی کی ہے
غیر کا تقاضہ کیوں کریں ہم
جہاں کام اشاروں سے چلتا ہو
وہاں ہاتھ پسارا کیوں کریں ہم
جمال جھیلے ہیں یہی کافی ہے
تمہارے ناز گوارہ کیوں کریں ہم
تم کسی کے ہو تمہیں چھین کر
زبردستی اپنا کیوں کریں ہم
جینے کی وجہ نہیں رہی تو
مرنے کی تمنا کیوں کریں ہم
تم نہیں ملے تو نہ سہی
اپنا حال برا کیوں کریں ہم
جب پتہ ہے آتش ہے عشق
پھر دوستانہ کیوں کریں ہم
بلاوجہ کیوں مرجائیں کسی پر
بلاوجہ یہ خطا کیوں کریں ہم
تمہاری خاطر کیوں لڑیں ہم
خدا سے جھگڑا کیوں کریں ہم
ایک دو غم ہو تو سہہ لیں
عمر بھر گزارہ کیوں کریں ہم
More Love / Romantic Poetry






