کتنی خطائیں کر گئے اس جہاں میں

Poet: By: Khalid Pervez, Pasrur, Saukin Wind

کتنی خطائیں کر گئے اس جہاں میں جیتے جیتے
بھلا دیا خدا کو یہ جام پیتے پیتے

گوہ چرچے ہیں ان کے ہر بزم میں لیکن
کچھ دنوں کا ہے ان کا یہ قیام جیتے جیتے

خدا کے سامنے جب روبرو ہم ہوں گے
پھر بتاؤں گا جو کہہ گئے کلام جیتے جیتے

آج ہوں میں اک اجڑے ہوئے صحرا کی مانند
میری وفاؤں کو دیا یہ انعام جیتے جیتے

ناداں تھے دانستہ کی محبت ان سے خالد
جانا پا کے محبت کا انجام جیتے جیتے

Rate it:
Views: 640
26 Nov, 2008