Add Poetry

چلو لکھتے ہیں کہانی وفاؤں کی

Poet: اسماء آفتاب By: اسماء آفتاب , Wazirabad

چلو لکھتے ہیں
کہانی وفاؤں کی
نہ غم کی نہ اناؤں کی
اس میں لکھیں گے
کہ وہ کیسے جیے؟
جن نے لب نہیں سیے
جو بولتے تو کوئل سنتی
وہ ہنستے تو کلی پھول بنتی
وہ لکھ کے پھینکتے دریا میں
دریا سنوار کے لکھتا
نظر اٹھا کر تکتے جس کی طرف
وہ اسیر اس پہ مر مٹتا
وہ جو کہتے کہ ہم آتے ہیں
شہر کے پھول کھل جاتے ہیں
یہ سب کھو گیا اس سے
محبت ہو گئی اس کو
وہ اک سادہ سی لڑکی تھی
وہ چاند سے باتیں کرتی تھی
پتھروں کو حال سناتی تھی
دریا کو دل کی بات بتاتی تھی
پھول سے دل لگاتی تھی
وہ اک سادہ سی لڑکی نے
کہانی موڑ ڈالی تھی
نہ خوشی رہی نہ وفا رہی
اک بے وجہ سی سزا رہی
وہ پھول بکھر گئے ہیں
وہ پرندے اڑ گئے ہیں
وہ دریا سوکھ گئے
وہ اسیر روٹھ گئے
رہ گئے غم
رہ گیا اشکوں میں اک نم
اس نم میں رہ گئی
اک سادہ سی لڑکی
وہ اک سادہ سی لڑکی نے
کہانی موڑ ڈالی ہے
ڈالی جو بنیاد مصنف نے
وہ بنیاد توڑ ڈالی ہے

Rate it:
Views: 1
05 May, 2025
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets