پیاسی دھرتی چیخ رہی ہے پانی ہو
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manilaپیاسی دھرتی چیخ رہی ہے پانی ہو
درد کی جو بھی لہر اٹھے طوفانی ہو
نیلے پیلے رنگ ہوں بکھرے چہرے پر
اپنے نمو کی یارب کوئی نشانی ہو
اس کی ترقی یارو وہ کیا سمجھئے گا
جس کی اپنی بولی بھی مکا نی ہو
تن پر ہو ملبوس وہ پھر بھی عریاں میں
جن لوگوں کی آنکھوں میں یہ عیانی ہو
میں نے کب چاہا تجھ سے اس کے بنا
میرے مالک عمر میری جوانی ہو
جوئے شیر کا لانا آج بھی ممکن ہے
بولو وشمہ جی تم شیرنی ثانی ہو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






