پیار کا انداز ہے

Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharif

پیار کا انداز ہے الفاظ ہیں نشتر
کیسے کیسے روپ کا بنا ہے یہ بشر

چھٹ چکے ہیں رات کے دھندلکے
اک نئے انداز سے طلوع ہوئی سحر

نیم کے پتے اداس تھے بچھڑا تھا شاید کوئی
کتنی عجیب عجیب تھی وہ دوپہر

پاس تھا تو کوئی پرواہ نہ تھی
دل دھڑکا ایک دم جب گیا کوئی بچھڑ

شام کے اندھیروں میں وہ ڈوب گیا
نکلا تھا جو ڈھونڈنے نوید سحر

Rate it:
Views: 331
23 May, 2011