پھیل رہا ہے یہ جو خالی ہونے کا ڈر مجھ میں
Poet: احمد شہریار By: ردا, Islamabadپھیل رہا ہے یہ جو خالی ہونے کا ڈر مجھ میں
آخر کار سمٹ آئے گا میرا باہر مجھ میں
رو دوں گا تو اشک نہیں آنکھوں سے ریت بہے گی
خون کہاں کچھ سوکھے دریا ہیں صحرا بھر مجھ میں
پہروں جلتا رہتا ہوں میں جیسے کوئی سورج
ایک کرن جب رک جاتی ہے تجھ سے چھن کر مجھ میں
تو موجود ہے میں معدوم ہوں اس کا مطلب یہ ہے
تجھ میں جو ناپید ہے پیارے وہ ہے میسر مجھ میں
قطرہ ٹھیک ہے دریا ہونے میں نقصان بہت ہے
دیکھ تو کیسے ڈوب رہا ہے میرا لشکر مجھ میں
More Sad Poetry






