پھول رکھتے ہیں کتابوں میں وفا کے نام پر

Poet: Rukhsana Noor By: Shazia Hafeez, Attock

پھول رکھتے ہیں کتابوں میں وفا کے نام پر
بے سبب کب ہاتھ پھیلایا کسی کے سامنے
بھیک اب کوئی نہیں دتیا خدا کے نام پر

اُس نے کرنوں کے بہانے دی تمازت دھوپ کی
دے رہا ہے وہ سزا ، دیکھو جزا کے نام پر

بد نظر سے تو بچے لگ جائے تجھ کو میری عمر
ماں نے دی یہ بدعا مجھ کو دُعا کے نام پر

کھڑکیاں کھولیں نہیں دیوار گھر کی توڑ دی
اتنا ہی وہ کر سکا تازہ ہوا کے نام پر

کیا کرے گا وہ جو دوراہے پہ تنہا رہ گیا
اپنی تو کٹ ہی رہی ہے بے وفا کے نام پر
 

Rate it:
Views: 534
08 Jul, 2009