پاک سر زمین اے پاک سر زمین پاک سر زمین اے پاک سر زمین
Poet: کاشف عمران By: Kashif imran, Mianwaliپاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
جان تجھ پہ اپنی ہم قربان کریں گے
دنیا میں اونچی تری ہم شان کریں گے
ترے لئے ہی کام ہم ہر آن کریں گے
ترے لئے نذر یہ دل وجان کریں گے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
ترے سوا تواپنی کوئی پہچان نہیں ہے
ہر آن نہیں ہے، ہر آن نہیں ہے
دنیامیں تجھ سے کوئی انجان نہیں ہے
ہر آن نہیں ہے، ہر آن نہیں ہے
ترے جیسی کسی کی یہاں شان نہیں ہے
ہر آن نہیں ہے، ہر آن نہیں ہے
مانتا ہوں کہ اس کا کوئی ایمان نہیں ہے
ہر آن نہیں ہے، ہر آن نہیں ہے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
جہاں میں ساری دنیا ترے سنگ رہے
امن رہے یا جنگ رہے،امن رہے یا جنگ رہے
جیون بھر صرف تری ہی امنگ رہے
امن رہے یا جنگ رہے،امن رہے یا جنگ رہے
ہر اک ساز میں اور ہر اک نغمے میں
تری ہی صرف ہر جاء ترنگ رہے
امن رہے یا جنگ رہے،امن رہے یا جنگ رہے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
جاں دے کر بھی ترا ہم خیال رکھیں گے
ہر حال رکھیں گے، ہر حال رکھیں گے
جہاں میں وقار ترا ہم بحال رکھیں گے
ہر حال رکھیں گے، ہر حال رکھیں گے
ساری دنیا میں مچ جائے گی دھوم تری
ایسا ہم ترا اے وطن جمال رکھیں گے
ہر حال رکھیں گے، ہر حال رکھیں گے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
اے وطن اپنا سب کچھ تجھی پہ لٹا ئیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
تری ہی خاطر سر اپنا ہم کٹائیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
جو بھی ہوا دشمن خون اس کا بہائیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
یاد رکھے گی دنیا جوہر ایسے ہم دکھائیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
خونِ جگر سے اپنے گلشن ترا کھلائیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
اے میرے وطن کی مٹی تیرے جانثاروں کو سلام
خاک و خون میں لپٹے ہوئے تیرے بچوں کو سلام
یقین ہے تیرے سپوتوں پر اس پرچم و ہلال کو میرے
خاکی وردی میں ملبوس تیرے شہیدوں کو سلام
یہ سبز ہلالی پرچم لہراتا رہے تا قیامت با خدا
فضائوں کے محفظ سمندر کے رکھوالوں کو سلام
یہ بے لوث سپاہی یہ نڈر سرفروشان وطن
تمہارے گھر کے آنگن کو اور تمہاری ماؤں کو سلام
ہمیں کمزور نا سمجھنا اے دشمنان وطن
نبی کے چاہنے والے ہیں ہم اور اللہ کے نام سلام
خاک میں پوشیدہ ہو جاوں گا کبھی میں فیاض
رہے نام پاکستان اور پاکستانیوں کو سلام
خاک و خوں میں لپٹے ہوے تیرے بچوں کو سلام
یقین ہے تیرے سپوتوں پر اس پرچم و ہلال کو میرے
خاکی وردی میں ملبوس تیرے ان شہیدوں کو سلام
یہ سبز حلالی پرچم لہراتا رہے گا تا قیامت باخدا
فضاؤں کے مہافظ سمندروں کے رکھوالوں کو سلام
یہ بے لوث سپاہی یہ نڈر سرفروش وطن
تیرے گھر کے آنگن کو اور تیری مآؤں کو سلام
ھمیں کمزور نہ سمھجنا اے دشمنان وطن
نبی کے چاھنے والے ہیں ھم الله کے نام کو سلام
خاک میں پوشیدہ ہو جاؤں گا کبھی اے فیاض
رہے نام پاکستان اور پاکستانیوں کو سلام
تجھ سے سپر، کوئی نہیں
اقبال نگیں ہے، تیرا مکیں
تجھ پر سایۂ عرشِ بریں
تو ہی نغمۂ حق، تو ہی مرا دین
تو سرزمینِ عشق، تو حق الیقین
اے مہرِ زمیں! اے نصرِ مبیں
"إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا"
نہ لبھا سکے جسے، زلفِ حسیں
ایسے سپاہی! ہم مردِ صحرائی
اے ابنِ قاسم! تجھ کو قسم
رکھنا بھرم، شانِ جبیں
ہے فخر اپنا: بابر، غوری اور شاہین
توڑیں گے ترا زعم، اے عدوِ مبین
اے خدا! کر عطا، صبر و یقین
قائم رہے نظامِ نورِ مبین
مسلمانوں کی مسلمانی سے عاری ہے قدس کی بیٹی
اسرائیل کی کتے بھاگتے ہیں ہاتھ میں پتھر دیکھ کر
جیسے کہ اسلحے سے لیس کوئی شکاری ہے قدس کی بیٹی
وہ جانتی ہے نہ ایوبی نہ قاسم نہ طارق آئے گا کوئی
نہیں اب کسی مجاہد کی انتظاری ہے قدس کی بیٹی
دیکھ لو عاؔمر کہ لرزاں ہے اب یزید وقت
مثل زینبؓ جم کہ کھڑی ہے ہماری قدس کی بیٹی
کبھی اک لمحے کو سوچو
جس انقلاب کی خاطر
سر پہ باندھ کر کفنی
گھروں سے تم جو نکلے ہو
اُس انقلاب کا عنصر
کوئی سا اک بھی تم میں ہے؟
بازار لوٹ کے اپنے
دکانوں کو جلا دینا
ریاست کے ستونوں کو
بِنا سوچے گرا دینا
تباہی ہی تباہی ہے
خرابی ہی خرابی ہے
نہیں کچھ انقلابی ہے
نہیں یہ انقلابی ہے
سیاسی بُت کی چاہت میں
ریاست سے کیوں لڑتے ہو؟
فقط کم عقلی ہے یہ تو
جو آپس میں جھگڑتے ہو
گر انقلاب لانا ہے
تو پہلے خود میں ڈھونڈو تم
تمہارے بُت کے اندر ہی
جو شخص اک سانس لیتا ہے
کیا وہ سچ میں زندہ ہے؟
وہ اپنے قولوں، عملوں پر
راضی یا شرمندہ ہے؟
بِنا اصلاح کے اپنی
انقلاب آیا نہیں کرتے
انقلاب دل سے اُٹھتا ہے
اِسے لایا نہیں کرتے






