ٹھہر جائے حسن اگر قلب میں تو کیا ہو گا

Poet: ڈاکٹر عمران دلاور By: ڈاکٹر عمران, daska

ٹھہر جائے حسن اگر قلب میں تو کیا ہو گا
ذرا کثف میں بھی خون رواں دواں ہو گا

سب الطاف ایک ہی لطف دیں تو کیا ہو گا
افکار کا اور من کا ایک ہی راستہ ہو گا

خار و گل کا امتزاج ختم ہو تو کیا ہو گا
رازداں کے راز سے پردہ ذرا اٹھا ہو گا

اے عارض موج دل گر حق ہو تو کیا ہو گا
نفس گمراہ پہ یوں حکم اس کا عیاں ہو گا

Rate it:
Views: 425
05 Apr, 2017
More Life Poetry