وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
Poet: اسماعیل میرٹھی By: Asher, karachiوہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 وہی منزل اور وہی مرحلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن 
 اسے وزن کہتے ہیں شعر کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 وہی شکر ہے جو سپاس ہے وہ ملول ہے جو اداس ہے 
 جسے شکوہ کہتے ہو ہے گلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 وہی نقص ہے وہی کھوٹ ہے وہی ضرب ہے وہی چوٹ ہے 
 وہی سود ہے وہی فائدہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 وہی ہے ندی وہی نہر ہے وہی موج ہے وہی لہر ہے 
 یہ حباب ہے وہی بلبلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 وہی کذب ہے وہی جھوٹ ہے وہی جرعہ ہے وہی گھونٹ ہے 
 وہی جوش ہے وہی ولولہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 وہی ساتھی ہے جو رفیق ہے وہی یار ہے جو صدیق ہے 
 وہی مہر ہے وہی مامتا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 جسے بھید کہتے ہو راز ہے جسے باجا کہتے ہو ساز ہے 
 جسے تان کہتے ہو ہے نوا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 جو مراد ہے وہی مدعا وہی متقی وہی پارسا 
 جو پھنسے بلا میں وہ مبتلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 جو کہا ہے میں نے مقال ہے جو نمونہ ہے سو مثال ہے 
 مری سرگزشت ہے ماجرا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 جو چنانچہ ہے وہی جیسا ہے جو چہ گونہ ہے وہی کیسا ہے 
 جو چناں چنیں ہے سو ہٰکذا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو 
 
 وہی خوار ہے جو ذلیل ہے وہی دوست ہے جو خلیل ہے 
 بد و نیک کیا ہے برا بھلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






