وہ جہاں بھی گیا

Poet: Satti By: Saadat Amin Satti, abudhabi

وہ جہاں بھی گیا لوٹا تو میرے پاس آیا
اک یہی بات اچھی ہے میرے ہرجاہی کی

الٹی بھی کر کے سو جاؤں سکون ملتا ہے
اک یہی بات اچھی ہے میری چارپائی کی

ہزار بار دھو لوں میں ڈیٹول سے اسے
بدبو جاتی نہیں کبھی میری رضائی کی

اسی لیے دور سوتی مجھ سے میری بیگم
یہی بات لگی ہے مجھے بڑی رسوائی کی

نھ دھوتا ہوں پاؤں نہ میں جرابیں اپنی
یہ عادت اپنائی ہے میں نے اپنے بھائی کی

اٹھا کے پھینک دینا چاہے باہر اس کو
جو قینچی قابو میں نہ آئے نائی کی

Rate it:
Views: 889
06 Jun, 2010