نیم کی چھاؤں تلے
Poet: farah ejaz By: farah ejaz, dearborn,mi USAنیم کی چھاؤں تلے
کچھ دیر سستانے بیٹھی ہوں
آنکھیں تکھن سے چور
پر سونے سے ڈر لگتا ہے
کہ راستہ طویل اور دھند میں لپٹی منزل
منچلی دھوپ گھڑی بھر اسکی اٹھکھیلیاں ہیں
گھپ تاریک اندھیرا چارسو پھیلنا ہے
سفر مشکل سہی پر طے تو کرنا ہے
نیم کی چھاؤں تلے
کچھ دیر سستانے بیٹھی ہوںنن
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






