نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی نہ کسی کو فکر رفو کی ہے

Poet: فیض احمد فیض By: Adnan, Rawalpindi

نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی نہ کسی کو فکر رفو کی ہے
نہ کرم ہے ہم پہ حبیب کا نہ نگاہ ہم پہ عدو کی ہے

صف زاہداں ہے تو بے یقیں صف مے کشاں ہے تو بے طلب
نہ وہ صبح ورد و وضو کی ہے نہ وہ شام جام و سبو کی ہے

نہ یہ غم نیا نہ ستم نیا کہ تری جفا کا گلا کریں
یہ نظر تھی پہلے بھی مضطرب یہ کسک تو دل میں کبھو کی ہے

کف باغباں پہ بہار گل کا ہے قرض پہلے سے بیشتر
کہ ہر ایک پھول کے پیرہن میں نمود میرے لہو کی ہے

نہیں خوف روز سیہ ہمیں کہ ہے فیضؔ ظرف نگاہ میں
ابھی گوشہ گیر وہ اک کرن جو لگن اس آئینہ رو کی ہے

Rate it:
Views: 4097
01 Oct, 2021
More Faiz Ahmed Faiz Poetry