نفرتیں نہ عداوتیں باقی

Poet: By: سید اے مفتی, houston

نفرتیں نہ عداوتیں باقی ہیں
گر رہیں گی تو الفتیں باقی

رہ ہی جاتے ہیں سب فسانے یہاں
ہیں جو باقی محبتیں باقی

ٹمٹماتا دیا ہے بجھنے کو
رہ گئیں کچھ ہی ساعتیں باقی

ختم ہوں گی نہ یہ ملاقاتیں
یار زندہ تو صحبتیں باقی

جن پہ نازاں تھے یہ زمین و فلک
اب کہاں ہیں وہ صورتیں باقی

آج بھی ہیں بہت سے نا بینا
دیکھی جن میں بصارتیں باقی

بن کے تعویذ کچھ گلے میں ہیں
بھولے قرآں کی صورتیں باقی

حشر میں اور لحد میں جانا ہے
رہ گئیں دو ہی ہجرتیں باقی

اوج تو بندگی میں مضمر ہے
ہیچ ساری ہیں رفعتیں باقی

Rate it:
Views: 317
11 Apr, 2023