نازاں ہیں وہ کہ شَاہ کے ، دربار سے نہیں اُترے
Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachiنازاں ہیں وہ کہ شَاہ کے ، دربار سے نہیں اُترے
 ہمیں بھی فخر ہے کہ اپنے ، معیار سے نہیں اُترے
 
 دوستوں نے ساتھ رہ کر کی تھیں سَازشیں
 یونہی تو ہم نگاہِ ، یار سے نہیں اُترے
 
 عشق وہ زہرِ قاتل ہے جس کے گھونٹ
 جگر میں کبھی بھی ، قرار سے نہیں اُترے
 
 وہ وادی خاکستر ہو چلی مگر حمایت کے اشتہار
 اب تلک میرے شہر کی ، دیوار سے نہیں اُترے
 
 جو کہتے تھے بغاوت ہو ، تو اقتدار چھوڑ دوں
 وہ سرکار ابھی تک تو ، سرکار سے نہیں اُترے
 
 اخلاق مسندِ شاہی میں وہ حَلاوت وہ نَشہ ہے
 جو براجمان ہوۓ اس پر ، پیار سے نہیں اُترے
More General Poetry






