میں نے ایسے بھی مسلمان دیکھے ہیں
Poet: ہارون الرشید اداس By: Haroon Ur Rasheed uDas, Muzaffarabadakمیں نے مکہ مدینہ میں بھی شیطان دیکھے
میں نے میخانے میں آتے مسلمان بھی دیکھے
میں نے شہر میں دندناتے حیوان بھی دیکھے
میں نے جنگل میں اہل ادب انسان بھی دیکھے
میں نے نرم بستر پر سوتے اکثر پریشان بھی دیکھے
میں نے راہ میں سوتے خون الحان بھی دیکھے
تم بات کرتے ہو راہ باطل والوں کی
میں نے ایمان والے بھی بے ایمان دیکھے
صبح تک جو تھے کسی سلطنت کے سلطان
آئی جو شب تو الٹتا تختہ دیکھا وہی گمنام دیکھے
پڑھ کہ کلمہ حق دل رہا پھر بھی کافر مگر
میں نے ایسے بھی منکر انسان بھی دیکھے
جنگ رہی حق و باطل کی جب بھی اہل زمیں میں
خاک میں ملاتے باطل ایسے بھی طوفان دیکھے
پھرتے آزاد مردہ دل دیکھے بھلاتے ایمان دیکھے
صدائےحق آتی جن سے ہر سو ایسے بھی زندان دیکھے
دیکھا جو کائنات کے ہر رنگ دیکھے ہر حال دیکھے
میں نے ماں کے ہاتھوں میں مرتے نوجوان دیکھے
خدایا دے استقامت مجھے دین پر کہ انسان ہوں میں
میں نے مسلم کو کافر کہتے اپنے ہی مسلمان دیکھے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






