میں اس امید پہ ڈوبا کے تو بچا لے گا
Poet: وسیم اقبال By: Wasim iqbal, Faislabadمیں اس امید پہ ڈوبا کے تو بچا لے گا
اب اس کے بعد میرا امتحان کیا لے گا
یہ ایک میلہ ہے وعدہ کسی سے کیا لے گا
ڈھلے گا دن تو ہر ایک اپنا راستہ لے گا
میں بجھ گیا تو ہمیشہ کو بجھ ہی جاوں گا
کوئی چراغ نہیں ہوں جو پھر جلا لے گا
کلیجہ چاہیے دشمن سے ڈشمنی کے لیے
جو بے عمل ہے وہ بدلہ کسی سے کیا لے گا
میں اس کا ہو نہیں سکتا بتا نہ دینا اسے
لکیریں ہاتھ کی وہ اپنی سب جلا لے گا
ہزار توڑ کے آ جاوں اس سے رشتہ وسیم
میں جانتا ہوں وہ جب چاہے گا بُلا لے گا
More Whatsapp Poetry






