جو ہاتھوں کی لکیروں میں نہیں ہے تو
تو کیا غم ہے
ہتھیلی خالی کرلوں گا
لکیریں سب اٹھالوں گا
بنالوں گا انھیں رستہ
ترے قدموں تلے جاناں
بچھادوں گا
مقدر کے مِرے تارے
مرے کس کام کے جانم
انھیں میں توڑ کر تیری حسیں آنکھوں میں بھردوں گا
تری آنکھوں کو امیدوں کی لو سے جگمگادوں گا
مرے سپنے
ترے رنگوں سے جو رنگین ہیں سارے
تری خوشبو سے جو ہر پَل مہکتے ہیں
انھیں کردوں گا ریزہ ریزہ
ان کے رنگ لے کر میں
ترا رستہ سجاؤں گا
مہک سے، بکھرے خوابوں کی
ترے ہر گام پر گلشن بساؤں گا
سلگتی خواہشیں میری
دہکتے جذبوں کے شعلے
خیالوں کے الاؤ
اور احساسات کی آتش
نئے قالب میں ڈھالوں گا
ترا رستہ منور کرنے کی خاطر
دیا ان کو بنالوں گا
شریکِ زندگی جو تو نہیں
تو یہ مری قسمت
میں اپنے رات دن سب
تیرے صبح شام کرتا ہوں
مِری یہ زندگی
جس میں نہیں اب آرزو کوئی
مِری یہ زندگی جس کو نہیں اب جستجو کوئی
یہ اپنی زندگی میں جان تیرے نام کرتا ہوں