میرے دیس کی مٹی
Poet: Rukhsana kausar By: Rukhsana kausar, Jalal Pur Jattan, Gujratپھولو ں کے چمن سے آئی ہے
اےمٹی کی خوشبو تو میرے دیس سے آئی ہے
وہاں کے بھی کیا کہنے
تجھے محسوس کر کے لگتا ہے
اپنائیت میں بھیگ کے آئی ہے
میں تھک گیا ہوں یہا ں غیروں کے بیچ رہتے
میں نڈھال ہوں پرائے وطن کی غلامی کو سہتے
میرے ساتھ کوئی اپنا بیٹھ کے گپ شپ کرتا نہیں
مجھے کھانے کا اپنا سا ذائقہ ملتا نہیں
دھن دولت کمانے کے چکر میں پیستے
میں اپنی پہچان کھو بیٹھا ہوں
میرے دیس کی مٹی تیری قسم
تجھے اپنے پاس پا کر بہت خوش ہو بیٹھا ہوں
مجھے بھی سنگ لے جا اپنے
جہاں پر رہتے ہیں میرے اپنے
کوئی شیشں محل نہیں چاہیے مجھکو
ساتھ اپنوں کا چاہیے مجھکو
میں وہاں دووقت کی روکھی سوکھی کھا کر خوشی میں رہوں گا
اپنی اماں، اپنی بہن اپنے ابا کے آنگن کی خوشیوں میں زندہ رہوں گا
میرے دیس کی پیاری مٹی
میرا حال میرے اپنوں تک پہنچا دینا
کہ
میرا جینا بہت محال ہے یہاں
میرے دیس کے اپنے لوگوں کا احساس لازوال ہے وہاں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






