میری نظم ماں اور عید
Poet: Umar Hayat By: Meri Nazm Maa or Eid, Mansehraعید آئے گی ہمیشہ تو پریشاں ہوں گے
پل خوشی کے جو دیکھیں گے تو حیراں ہوں گے
تجھ کو کھو دیں گے جو ایسے کبھی سوچا نہ تھا
لمحے خوشیوں کی بھی آئیں گے تو گراں ہو گے
منسلک تجھ سے ہی تھیں اپنی وہ خوشیاں ساری
تو نہیں لال تیرے کیسے شادماں ہوں گے
تیری یادوں نے تو ماں خوں کو بھی نچوڑ دیا
خشک آنکھوں سے بھلا اشک کیسے رواں ہوں گے
ہم کو معلوم ہے تجھ سا نہ کوئی اپنا ہے
یہ سہارے تو بس کچھ دیر کے مہماں ہوں گے
تیری یادیں تو سہارا ہے میرے جیون کا
یہ نہ ہوں گی تو شب و روز ویراں ہوں گے
اپنا جیون جو ہے سلیقے سے اس دنیا میں
تیری تربیت کے کیوں نہ قدرداں ہوں گے
اپنی جنت کو بھی چاہیں گے تیری قربت میں
ورنہ بہشت میں بھی جائیں گے تو نالاں ہوںگے
اب تو خواہش ہے تیری آغوش کی اس عالم میں
ابدی مل جائے گی تو پھر نہ جدا ہوں گے
خوش میں دیکھوں گا عمر فردوس بریں میں ماں کو
خواب میرے بھی کبھی مجھ پر مہربان ہوں گے
Ik Khwahish Meri Bhi H Adhoori Si
Kuch Lataluki Hi Sahi
Magr Rishty Mit Nhi Jaaty
Khoob Saay Dykhy Kaaly Badlon Ky
Kuch Phry Thy Kaali Ghataaon Ky
Zindagi Ki Uljhano Sy Faraar Nhi Tha
Mjhy Ab Ik Pal Bhi Qarar Nhi Tha
Dil M Sajaa Lia Ik Khwab
Dykhu Sbko Hasty Huy Aik Saath
Kbhbi To Y Badal Bhaag Jay Gy
Kbhi To Y Andi Chuut Jay Gi
Kbhi Hansi Ki Bahar Lout Aay Gi
Kbhi Whi Sham Aay Gi
Hasty Thy Jha Sb Mil Kr
Wo Eidon Py Kahny, Wo Naghmy Taraany
Kushi Ki Ajab Wo Ghari Thi
Zamana Wo Phir Ik Bar To Aay
H Khwahish Meri
M Dykhu Wo Ghari
Hasty Huy Chehry
Wo Mehfil Brri
Chalo Ik Muhabbat Ki Kiran Jagayn
Chalo Sbko Eid K Khany Pr Bulayn
Jo Ruthy Huy Hn
Un Ko Dil Sy Manayn
H Zinda Agr Wo
To Ghr Pr Bulaayn
Y Jee Jaan Lutayn
Wo Ghariya Ly Aayn
Chalo Phir Sy Ik Awaz Uthayn
Bechry Huoo Ko Seeny Lagayn
Ghamo Ko Apny Sb Bhool Jayn
Mazi Py Apny Nadamat Dikhayn
Ranjisho Ko Dil Sy Apny Mitayn
Chalo Phir Sy Bhn Bhai Bn Jayn
نشاط دید سے تشویق دل مزید کریں
شکست توبہ سے واعظ کے دل کو خون کریں
فروغ بادہ سے زاہد کو ناامید کریں
بیا کہ قاعدۂ آسماں بدل ڈالیں
بہ نقد بادہ دل و جان نو خرید کریں
بنام ساقئ گلگوں لبان و سیمیں ساق
وفور بادہ سے ذوق طلب شدید کریں
بنائے کہنہ کے آثار منہدم کر کے
جہان تازہ بدست خود آفرید کریں
درون صومعہ ہر مقتدی کو جل دے کر
خود اپنے پیر خرابات کا مرید کریں
ہٹا کے پھر رخ زیبا سے غیریت کا حجاب
ہر ایک دغدغۂ دل سقر رسید کریں
جنون تشنہ لبی کو دو آتشہ کر کے
عقیق لب سے مے ارغواں کشید کریں
خوں رلائیں گے تجھے بھی یہ صنم عید کے دن
تیری فرقت میں صنم تیری قسم عید کے دن
کچھ رلائے گا مجھے بھی ترا غم عید کے دن
دل کی دنیا میں مسرت کی بہاریں آئیں
گھر میں رکھ دیں جو مرے آپ قدم عید کے دن
حسن اور عشق کی تکرار حباب دریا
برہمی چھوڑ کے ہو جائیں بہم عید کے دن
اب کے بچوں کے کھلونے ہیں نہ جھولے میلہ
دامن دل ہوا جاتا ہے یوں نم عید کے دن
پاس جس کے نہیں دنیا کی کوئی چیز اے شادؔ
اس کی آہوں کا خدا رکھے بھرم عید کے دن
تو خوش رہے چاہے ہوں میری بے کار عیدیں
کبھی تو ساتھ ہو گا تو عید کے دن
میں بھی کروں گا خوشیوں میں شمار عیدیں
آئے گا جب تو وعدے نبھانے عید پر
لائیں گی میری زندگی میں قرار عیدیں
تیرا احسان ہے جو چلا ساتھ کچھ دن
رویا میں تو یہ قرض بھی گئیں اتار عیدیں
تیرے نصیب میں خوشیاں ہیں ہی نہیں عامر
تو مانگ لے کسی سے ادھار عیدیں
گگن کے پار سے آیا سلام عیدمبارک
کبھی بھی آئے نہ گلشن پہ میرے غم کا کوئی پل
خدا کرے رہے چلتا نظام عیدمبارک
عبادتوں میں رہیں رات دن یونہی سدا مصروف
ہو مسلمانوں کو یہ اہتمام عیدمبارک
افق پہ جیسے ہی آیا نظر ہلال کا یہ چاند
زمانے میں ہو گیا حرفِ عام عیدمبارک
یونہی سجے رہیں پلکوں پہ خواب آپ کے ہر دم
دیے جلاتی رہوں گی بنام عیدمبارک
ہمارے رب کا ہے احسان جس نے ہم کو یہ بخشا
پیئیں گے مل کے سبھی ساتھ جام عیدمبارک
خدا سے مانگی ہے میں نے سدا دعا یہی واللہ
ہو دوستوں کو مرے صبح و شام عیدمبارک
تمہاری خواہشیں پوری صنم ہوں ساری کی ساری
رہیں حیات میں خوشیاں مدام عیدمبارک
ادائے حسن دکھا کر مناؤں گی اُنہیں بشریٰ
نظر سے پیش کروں گی سلام عیدمبارک






