میری محبوب ! غم زیست پہ آنسو نہ بہا (گیت)
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanمیری محبوب ! غم زیست پہ آنسو نہ بہا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا
سب کو ملتی ہے کہاں سوچو تو خوشیاں ساری
آہی جاتے ہیں کبھی زیست میں لمحے بھاری
زندگی ہنس کے گزارو کہ یہی بہتر ہے
چاہے جتنا بھی ہو غم کرنا نہ خود پہ طاری
کون ہے جس کو مقدر سے کبھی غم نہ ملا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا
ظلم ڈھائے ہیں سدا اور رلایا ہے تجھے
جانتا ہوں ترے اپنوں نے ستایا ہے تجھے
زندگی میں تجھے کچھ بھی نہ ملا غم کے سوا
جھوٹے رشتوں نے ہی نظروں سے گرایا ہے تجھے
ماں نے بھی چھوڑ دیا، باپ بھی اپنا نہ بنا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا
عمر بھر کے لیے میں اپنا بنا لوں تجھ کو
یہ تمنا ہے ترے غم میں ہنسا لوں تجھ کو
تیری آنکھوں سے مری جان نہ چھلکیں آنسو
آ مرے پاس میں سینے سے لگا لوں تجھ کو
تیرے چہرے پہ اداسی کا نہ ہو یہ پہرا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا
میری محبوب ! غم زیست پہ آنسو نہ بہا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






