مَلبے پر لکھی گئی ایک نظم

Poet: Parveen Shakir By: Najeeb Ur Rehman, Lahore

دیمک ہماری نیو میں اُتر چکی تھی
سو مَیں نے اُسے بلڈوزر چلانے کا اختیار دے دیا
آج میں اپنے مَلبے پر بیٹھی
سوچ رہی ہوں
ٹپکتی ہوئی چَھت
اور گِرتی ہوئی دیواروں نے
کتنے بھیڑیوں کو
مُجھ سے دُور رکھا تھا

Rate it:
Views: 537
25 May, 2009